عید الاضحٰی کی آمد آمد ہے اور فرزندانے اسلام نے اس بار بھی بڑی تعداد میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کی ہے، منڈی میں انتظامات کے احوال تو ہر فرد بخوبی جانتا ہے لیکن میں آپ کے اخبار کے توسط سے حکام کی توجہ ایک ایسے مسئلہ کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں جو ہر سال عید الاضحٰی کے موقع پہ سر چڑھ آتا ہے اور ہر بار انتظامیہ بہانے بنائے نہیں تھکتی۔ عید الاضحٰی کے بعد جانوروں کی آلائشوں کو ٹھکانے لگانہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے انتظامیہ ہر سال حل کرنے میں ناکام ہی رہتی ہے اور یہ فُضلہ سڑک کنارے پڑے پڑے تعفن پھیلاتے اور بیماریوں میں اضافہ کرتے رہتے ہیں جبکہ انہیں نہایت ہی خوبصورتی کے ساتھ ٹھکانے لگایا جاسکتا ہے اور اس سے فائدہ بھی اُٹھایا جاسکتا ہے کیونکہ قدرت کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز فضول نہیں ہے۔ یہ آلائشیں ایسی طاقت اور اثر رکھتی ہیں جسکے تصور ہی سے عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے، کوئی بھی بنجر جگہ جو عرصے سے سنسان ہو یا آباد نہ ہوتی ہو اگر ان آلائشیوں اور دیگرفُضلہ کو وہاں دفن کردیا جائے تو یہ وہاں ہریالی قائم کردیں گی قدرت نے ان میں یہ طاقت رکھی ہے کہ یہ کسی بھی بنجر جگہ کو ہریالی اور ہریالی سے خوبصوتی کی طرف لے جاتی ہیں۔ لہٰذا انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں جلد از جلد جگہوں کو تعین کر کے وہاں عید سے قبل آلائشوں کوتلف کرنے کے لئے کھدائی کرکے ٹرنچز کے قیام کو یقینی بنائے اور عوام کوریلیف فراہم کرنے کے لئے شہرکے ہر ذون میں شکایتی مراکز کو 24 گھنٹے فعال رکھنے پر بھی غور کریں۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ صفائی کا خاص خیال کرتے ہوئے فُضلہ کو ایسے ہی نا پھینک دیں بلکہ اس سلسلے میں پولیتھین بیگز کا استعمال کر کے صاف ستھرے اور صحت مند ماحول کو یقینی بنائیں۔
ملک حسان
جامعہ کراچی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں