ایک دردناک حسین کیفیت! کہ تمہارے عشق میں مبتلا میں، تمہاری فکر میں جاگے جارہا ہوں۔
اور یہ بیچاری رات! یہ رات اب میں نہیں کاٹتا ہوں، بلکہ میری ذات کو اس معمولی رات نے گزارنا ہوتا ہے، کاٹنا ہوتا ہے۔ کہ جلد دن چڑھے اور رات کا میری ذات سے چھٹکارہ ہو۔ یہ رات مجھ سے بھاگتی ہے، بچتی ہے، یہ ڈرتی ہے کہ کہیں میں جنونیت کی اس حد میں یہ راتیں نگلنا نہ شروع کردوں۔

میرا رب! ♥
یا الٰہی! مجھے اس عشق سے آپ اپنے عشق میں مبتلا کررہے ہیں۔ کیئے جارہے ہیں۔
خدارہ! مجھے اس عشق میں زندگی بھر مبتلا رہنے دیجیئے گا۔
میں آپکے در کا فقیر ہوں۔ مجھے اس در پر ہی سر رکھے رہنے کی توفیق دیں۔
اب تو کرنیں ان گردشِ افلاک پر راج کر رہی ہیں۔
یعنی آج کی رات بھی مجھے گزار چکی ہے۔ خدا ان راتوں کو مزید حوصلہ دیں۔
عثمان ملک شبیر
جامعہ کراچی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں