سی۔ویو کی کہانی

سمندر کے عین کنارے پر رہتے ہوئے مجھے 30 سال سے زائد ہو گئے ہیں۔اگرچہ میرا گھر سمندر کے مقابل صرف 100 قدم پر ہے لیکن قسم لے لو جو کبھی اس پارک میں گیا ہوں یا سمندر ہی دیکھا ہو۔ ہاں۔ کار میں گزرتے ہوئے کافی لوگ سمندر کی سیر کرتے نظر ضرور آتے ہیں لیکن ان میں مقامی رہائشی نہیں ہوتے۔ غالبا یہاں کے رہایئشیوں کا سمندر دیکھ دیکھ کر دل بھر گیا ہے۔
تقریبا 20-22 سال قبل سی ویو کا ساحل نہایت صاف ستھرا ہوا کرتا تھا۔ مچھیرے جال پھیلائے مچھلیاں پکڑتے نظر آتے۔ کبھی کبھی میں بچوں کو ساحل پر بھی لے جاتا تھا۔اور ایک سریئے کے ذریعے پتھروں میں چھپے ہوئے کیکڑے پکڑتا اور گھر لا کر انہیں ابال کر ان کے گوشت کے مزے اڑاتا۔ ساحل کی دیوار پر ہر وقت نیولے آنکھ مچولی کھیلتے نظر آتے۔۔سی ویو پر پبلک نہایت کم آتی تھی کیونکہ اس زمانے میں یہاں سناٹا سا ہوا کرتا تھا۔سی ویو تب لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک بحری جہاز موجوں کی زد میں آکر کنارے پر پھنس گیا اور بالاخر کار اسے کاٹ کر نکالنا پڑا۔ بعد ازیں وہاں کنارہ ہوٹل بنا۔ تب پبلک نے دھڑا دھڑ یہاں کا رخ کرنا شروع کیا۔ کنارہ ہوٹل بند ہونے کے بعد فلوٹنگ شپ نامی ہوٹل بنا جو ناکام ہو کر بند ہو گیا۔ کئ سال اجاڑ رہنے کے بعد اب وہاں چنکی منکی آباد ہو گیا ہے۔
اس زمانے میں سی ویو کے لئے صرف محفوظ کوچ اور ایک منی بس چلا کرتی تھی۔ بدقسمتی سے عرصہ ہوا ہر طرح کی بس سروس بند کر دی گئ ہے۔
پبلک کے تقریبا نہ ہونے کے سبب میں اکثر اپنے دو پالتو کتوں کے ساتھ ساحل پر ٹہلنے جایا کرتا تھا۔۔لیکن اب تو مخلوق خدا کی اتنی بڑی تعداد یہاں آتی ہے تو کتے تو درکنار میرا بھی جانا بند ہو چکا ہے۔ ساحل کے کافی بڑے حصے میں بد بو اور تعفن پھیل گیا ہے۔ ہر جگہ گندگی پھیلی ہوی نظر آتی ہے۔ جرائم پیشہ افراد بھی اپنے شکار ڈھونڈنے میں لگے رہتے ہیں۔ دو دریا کے علاقے میں دن کو سناٹا ہوتا ہے ۔شام ہوتے ہی وہاں جنگل میں منگل ہو جاتا ہے۔
سمندر پر کبھی کبھی تفریح کے لئے آنے والوں کو سی ویو کی ساحلی پٹی اور سمندر دیکھ کر ضرور لطف آتا ہوگا لیکن یہاں کے مستقل باسیوں کے لئے اس میں کوئ دلکشی نہیں رہی۔ اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسٹریٹ کرائم کے علاوہ ڈیفینس کے تمام گٹر اور فضلہ بھی اسی ساحل میں گرتا ہے۔ساحل کی سیاہ ریت اس کا واضح ثبوت پیش کرتی ہے

مظہربٹ

تبصرے