محبت یوں بھی ہوتی ہے..!!

رات کے آخری پہر وہ اور میں سڑک کے کنارے چلتے چلتے ایک فوٹھ پاتھ پہ جا بیٹھے.. وہ ہمارے نکاح سے ایک رات پہلے کی رات تھی.. نہ جانے وہ اماں، ابا سے اجازت لینے میں کیسے کامیاب ہوگیا تھا اور نتیجتََا وہ اور میں اُس وقت سڑک پہ تھے.. 
اُسے میرے ساتھ لونگ ڈرائیو پر جانا تھا اور مجھے اُس کے ساتھ ایک لمبی والک کرنی تھی..
وجہ صرف اتنی تھی کہ اُس کے ساتھ قدم سے قدم ملا

کر چلو تو لگتا ہے جیسے پیروں کے نیچے سے زمین سرک گئی ہے اور میں اچانک ستاروں پر چلنے لگی ہوں..
یوں جیسے میرے پیروں تلے چمکتے ننھے ستاروں کو ساری دنیا سر اُٹھا کر دیکھ رہی ہے.. رشک سے، حسد سے..!
مگر میں اُسے یہ سب کہنے سے کی عادی نہیں تھی اور یوں وہ بھی بنا اظہار کے میری دل کی بات جان لینے کا عادی تھا.. تبھی میری خواہش کا احترام کرتے ہوئے میرے ساتھ ایک آسماں تلے چلتے چلتے اب بیٹھے ہوئے مجھ سے محوِ گفتگو تھا..
"میں سوچ رہا ہوں کہ آپ میری دلہن کے روپ میں کتنی اچھی لگیں گی نا؟" اُس نے پُرجوش ہوتے ہوئے بے حد خوشی سے کہا..
"اچھا..!!" اپنے مہندی سے بھرے ہاتھوں پر ایک نگاہ ڈالتے ہوئے میں نے مسکرا کر کہا..
"صرف اچھا؟؟؟" اُس نے منہ بسور کہ کہا..
"تو اور کیا کہوں؟؟"
"یہی کہ میں آپ کو آپ کے شوہر کے روپ میں کیسا لگوں گا؟" اُس نے اتنے اشتیاق سے پوچھا کہ میرا دل چاہا کہہ دوں بے حد اچھے، بھری دنیا میں میرے واحد سہارے جیسے..
مگر مجھے کہنا پڑا: "سچ بتاؤں؟؟"
"ہاں بلکل سچ.."
"بہت برے لگو گے.."
"کیوں؟؟"
"کیونکہ شوہر بہت برے ہوتے ہیں.. وعدوں سے پھر جانے والے.. اپنے مطلب پر محبت کرنے والے.. کبھی بند کمرے میں ذلیل کرنے والے تو کبھی اُسی بند کمرے میں محبت کا مرہم رکھنے والے..!!" میں نے ایک سانس میں سب کہہ ڈالا اور بھی بہت کچھ کہنا تھا کہ وہ پوچھ بیٹھا..
"آپ کو میں ایسا لگتا ہوں؟؟" :')
"نہیں مجھے اپنا ہونے والا شوہر ایسا لگتا ہے..!!"
"میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے.."
"مگر وعدے تو ٹوٹ جاتے ہیں.. کیونکہ یہ ہوتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں.."
"میں ہمیشہ ایسا ہی رہوں گا سچ..!!"
"کیسا؟؟"
"آپ سے محبت کرنے والا.. آپ پر جان چھڑکنے والا.. آپ کی پرواہ کرنے والا.."
"میں چاہتی ہوں کہ تم ہمیشہ ایسے ہی رہو مگر میں جانتی ہوں تم ہمیشہ ایسے نہیں رہوگے.."
"آپ مجھے ایسا سمجھتی ہیں؟؟"
''میں صرف حقیقت کو سمجھتی ہوں.. مجھے بھی عام لڑکیوں کی طرح خواب دیکھنا بے شک اچھا لگتا ہے.. مگر میں عام لڑکیوں کی طرح خوابوں میں جینے کی خواہشمند کبھی نہیں رہی.. میں ایک حقیقت پسند لڑکی ہوں مجھ پر میری تلخ حقیقتوں کے رنگ اتنے پکے ہیں کہ مجھ پر کسی حسین خواب کا رنگ چڑھتا ہی نہیں.. چڑھ سکتا بھی نہیں.. کیونکہ میں رنگوں میں رنگ جانے کی عادی کبھی نہیں ہوئی..!!" میں نے اُداسی سے مسکراتے ہوئے کہا..
"آپ ایسی باتیں کیوں کرتی ہیں؟"
"کیسی؟؟"
"مایوسی والی..!!" وہ پہلے جیسی پُرجوشی کہیں نہیں تھی.. اس نے اداسی سے پوچھا..
"میں سچ کہتی ہوں بے شک تلخ ہی سہی مگر کہتی ضرور ہوں..!!"
"سب انسان ایک جیسے نہیں ہوتے.. آپ سب انسانوں پر ایک ہی سچ کا فارمولا اپلائی نہیں کرسکتیں..!!" اُس نے رسانیت سے کہا..
"سب انسان ایک سے نہیں ہوتے مگر سب شوہر ایک سے ہی ہوتے ہیں.. مائے گُروم ٹُو بِی! ایسا ہے کہ محبوب ہونے میں اور شوہر ہونے میں بہت فرق ہوتا ہے.. اب خود سوچو بندے سے یکدم مجازی خدا ہوجانے میں کتنا فرق ہے نا.. تابعداری سے حُکمرانی تک کے سفر میں تبدیلی کا آجانا یقینی ہے..!!"
میں نے ہنستے ہوئے کہا تو کہنے لگا:
"مجھے آپ سے کوئی بات ہی نہیں کرنی آپ بلکل ہی اَن رُمینٹک ہیں.. کبھی جو کوئی محبت بھرے دو بول بولیں ہوں آپ نے..!!" اُ س کے شکوے پر میرا قہقہ بے ساختہ تھا..
"مجھ پر یہ ججتا نہیں ہے.. محبت کا اظہار کرتے ہمیشہ مرد اچھا لگتا عورت تو تب اچھی لگتی ہے جب اُس کے چہرے پر اُس اظہار سے گلال رنگ بگھرتا ہے.."
"تو کیا مرد کا دل نہیں ہوتا؟؟" اس نے جذباتی ہونے کی اداکاری کی..
"اچھا اب زیادہ اُووَر مت ہو! محبت کے اظہار کا ایک طریقہ پرواہ کرنا ہوتا ہے اور وہ میں کرنا جانتی ہوں.."
"کہیں جانتی ہی نہ ہوں..!!" اس نے تلملا کر کہا..
"اچھا نا.. ایک بات پوچھوں؟؟"
"پوچھیں؟؟؟؟"
"یہ جانتے ہوئے کہ تم بدل جاؤگے مگر پھر بھی میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ تم بدل تو نہیں جاؤگے؟؟ میں نہ چاہتے ہوئے بھی یہ جُوا کھیلنے پر مجبور ہوں کیونکہ مجھے تمھارے محبت کرنے کے انداز سے بے حد محبت ہے.. میں نہیں چاہتی کہ یہ کبھی بھی کسی اور کہ حصّے میں چلی جائے.. مجھے شادی نام سے ہی ایک عجیب سی نفرت ہے اور سچ اگر میں مشرقی معاشرے کا حصّہ نہ ہوتی تو تم سے شادی کبھی نہ کرتی کیونکہ پھر سوسائٹی ہمیں ایسے ہی قبول کرلیتی مگر ابھی یہ مجھ پر لازم ہے..
شادی ایک حسین رشتہ ہے.. اور حسین چیزیں بعض اوقات انسان کے لیے بہت خطرناک ہوتی ہیں..!!"
"ہاں جیسے آپ ہیں..!!!" اس نے لفظوں کو چبا چبا کر کہا..
"یعنی تم مجھے حسین بول رہے ہو؟؟"
"میں آپ کو خطرناک بول رہا ہوں.."
"اچھا نا سنو.."
"نہیں سننا.."
"ایک بار بس..!!"
"بولیں؟؟"
"مجھے تم بے حد اچھے لگتے ہو.. مجھے تم سے بے حد محبت ہے.. مجھے تم اپنے پیروں کی دُھول بھی بنا کر رکھوگے نہ تو بھی مجھے قبول ہے بشرط یہ کہ اُن پیروں کے نیچے کبھی کوئی اور نہ آئے..!"
"اور؟؟" اس نے شوخی سے پوچھا..
"اور تم کہو گے اب.." میں نے ہنستے ہوئے کہا..
"مجھے آپ بلکل اچھی نہیں لگتیں اور محبت تو مجھے آپ سے بلکل بھی نہیں ہے.. ہاں! مگر آپ میرے پیروں کی دُھول کبھی نہیں بنیں گی.. آپ اس لیے تخلیق نہیں ہوئیں.. آپ میرے سر پہ چمکتا تاج ہیں.. جس کے وجود سے میری سانسیں جُڑی ہیں اور کبھی یہ تاج جو مجھ سے جدا ہوگیا تو میری موت ممکن ہے.. آپ کے ڈر اپنی جگہ ٹھیک ہیں اور شاید وقت مجھے بدل ہی دے مگر بس یہ یاد رکھئیے گا وقت میری محبت کبھی نہیں بدلے گا..!!"
وہ اپنی محبت کی شیریں میرے کانوں میں گھولتا رہا اور میں اپنی آنسوؤں سے بھری جھلملاتی آنکھوں سے اپنی مہندی میں رچی بسی ہتھیلیوں کو یکدم مزید سُرخ ہوتے دیکھ کر حیران تھی..
محبت یوں بھی ہوتی تھی.. محبت یوں بھی ممکن تھی..!!

بقلم: عُثمان شبّیر ملک!

تبصرے