
تعلیمی نظام میں استاتذہ کی جانب سے ہونے والی لاپرواہی اور غیر ذمہ دار رویہ آخر کب تک ؟ نامی گرامی گورنمنٹ کالجز کا جائزہ لیا جائے تو طالبہ طالبات کینٹین،کوریڈور یا جیمنیسیم میں نظر آئیں گے اور معلوم کرنے پر پتہ چلے گا کہ ٹیچر آج آئے نہیں،کلاس کینسل ہو گئی یا پھر ٹیچر آئے ہوئے ہیں لیکن ان کا موڈ نہیں ہے پڑھانے کا ۔۔ جس کے نتیجے میں طلبا و طالبات کو چاروناچار پرائیوٹ کوچنگز کا سہارا لینا پڑتا ہے جن کی آٹھ مہینے کی فیس 32 سے 35 ہزار تک ہے جہاں اِن کے اپنے کالجز کے استاتذہ باقاعدگی سے پڑھا رہے ہوتے ہیں اور جو بچے پرائیوٹ کوچنگز نہیں لے سکتے ان کا مستقبل داوُ پر لگ جاتا ہے۔۔ میری حکام بالا اور وزارت تعلیم سے گزارش ہے کہ اس معاملہ پر نظر ثانی کریں اس کے علاوہ گورنمنٹ کالجز میں بائیومیٹرک کا سسٹم لگائیں جس میں استاتذہ آتے اور جاتے وقت اپنی اٹینڈنس لگائیں اور استاتذہ کی نگرانی کیلئے دائرہ کار پر عمل پیرا ہونے والے ڈین کا انتخاب کریں کیونکہ یہی طلبا ہمارے مستقبل کا معمار ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں