احترام انسانیت انتہائی ناگزیر ہے۔ ہمیں اسلامیت، انسانیت اور پاکستانیت کے ناطے دین اسلام کی برتری، عالم اسلام کی سر بلندی، انسانیت کی بھلائی و خیر خواہی اور پاکستان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا چاہیے۔
پاکستان اخلاقی روایات کے حوالے سے جتنا مضبوط اور موثر ہوگا، اتنا ہی ہماری سلامتی کے خطرات کم ہوتے جائیں گے۔ ہمارے معاشرے میں شریف آدمی وہ کہلاتا ہے جس کو گهر، دفتر اور مسجد کا پتا ہو۔ یاد رکھیں، یہ شریف معاشرے کے لئے اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا ایک بدمعاش۔ کیونکہ یہ خاندان پرست اور احساس کی دولت سے محروم ہے۔ اسے پتا ہی نہیں کہ آس پاس میں کسی کو اسکی مدد کی ضرورت ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے: "سبھی کو مال و زر دے، سب کچھ دے، میرے مالک مجھے صرف احساس کی دولت دے۔"
زندگی کیا ہے؟ ایک احساس ہے۔ زندگی ختم تو انسان ختم، احساس ختم تو انسانیت ختم، انسانیت ختم تو اللہ کی رحمتیں ختم، اللہ کی رحمتیں ختم تو سب کچھ ختم، سب کچھ بچانا چاہتے ہو تو احساس کو ہمیشہ بچا کے رکھو۔ انسانیت کا کوئی بھی عمل نہ صرف خوشی دیتا ہے، ساتھ میں اس بات کا بھی احساس ہوتا ہے کہ ہم نے کسی کے لئے کچھ کیا ہے۔
جس کو پوری دنیا انسانیت کا نام دیتی ہے، میرا مذہب اسے "حقوق العباد" کہتا ہے۔ حقوق العباد کے بنا میرا مذہب ادھورا ہے۔ شاید کسی غیر مسلم کے لئے انسانیت کا مطلب کسی پر احسان کرنا ہو، لیکن ہم پر تو یہ فرض ہے۔
خالق کائنات نے انسان کو ایک دوسرے کے دکھ بانٹنے کے لئے پیدا کیا، نا کہ دکھ دینے کے لئے۔ یہاں تو معاملہ بالکل الٹ ہے۔ خودغرضی، حرص و ہوس اور لالچ نے تو ہمیں کہیں کا بھی نہیں چھوڑا۔ انسان کی شخصیت کا نکھار اسکا اچھا اخلاق اور رویہ ہے۔ انسان کی اشرفیت کی بنیاد ہی ایک دوسرے کے احساس میں چھپی ہے۔
لہذا حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں تکالیف اور مشکلات کے ساتھ ساتھ دوسروں کا بھی جہاں تک ہو سکے خیال رکھنا چاہیے۔
عثمان شبّیر ملک
جامعہ کراچی
پاکستان اخلاقی روایات کے حوالے سے جتنا مضبوط اور موثر ہوگا، اتنا ہی ہماری سلامتی کے خطرات کم ہوتے جائیں گے۔ ہمارے معاشرے میں شریف آدمی وہ کہلاتا ہے جس کو گهر، دفتر اور مسجد کا پتا ہو۔ یاد رکھیں، یہ شریف معاشرے کے لئے اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنا ایک بدمعاش۔ کیونکہ یہ خاندان پرست اور احساس کی دولت سے محروم ہے۔ اسے پتا ہی نہیں کہ آس پاس میں کسی کو اسکی مدد کی ضرورت ہے۔

زندگی کیا ہے؟ ایک احساس ہے۔ زندگی ختم تو انسان ختم، احساس ختم تو انسانیت ختم، انسانیت ختم تو اللہ کی رحمتیں ختم، اللہ کی رحمتیں ختم تو سب کچھ ختم، سب کچھ بچانا چاہتے ہو تو احساس کو ہمیشہ بچا کے رکھو۔ انسانیت کا کوئی بھی عمل نہ صرف خوشی دیتا ہے، ساتھ میں اس بات کا بھی احساس ہوتا ہے کہ ہم نے کسی کے لئے کچھ کیا ہے۔
جس کو پوری دنیا انسانیت کا نام دیتی ہے، میرا مذہب اسے "حقوق العباد" کہتا ہے۔ حقوق العباد کے بنا میرا مذہب ادھورا ہے۔ شاید کسی غیر مسلم کے لئے انسانیت کا مطلب کسی پر احسان کرنا ہو، لیکن ہم پر تو یہ فرض ہے۔
خالق کائنات نے انسان کو ایک دوسرے کے دکھ بانٹنے کے لئے پیدا کیا، نا کہ دکھ دینے کے لئے۔ یہاں تو معاملہ بالکل الٹ ہے۔ خودغرضی، حرص و ہوس اور لالچ نے تو ہمیں کہیں کا بھی نہیں چھوڑا۔ انسان کی شخصیت کا نکھار اسکا اچھا اخلاق اور رویہ ہے۔ انسان کی اشرفیت کی بنیاد ہی ایک دوسرے کے احساس میں چھپی ہے۔
لہذا حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں تکالیف اور مشکلات کے ساتھ ساتھ دوسروں کا بھی جہاں تک ہو سکے خیال رکھنا چاہیے۔
عثمان شبّیر ملک
جامعہ کراچی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں